Wednesday, January 5, 2011

پہلے پہل

شکن چپ ہے
بدن خاموش ہے
گالوں پہ ویسی تمتماہٹ بھی نہیں، لیکن
میں گھر سے کیسے نکلوں گی
ہوا چنچل سہیلی کی طرح باہر کھڑی ہے
دیکھتے ہی مسکرائے گی !
مجھے چھو کر تری ہر بات پا لے گی
تجھے مجھ سے چُرا لے گی
زمانے بھر سے کہ دے گی میں تجھ سے مل کہ آئی ہوں !
ہوا کی شوخیاں یہ
اورمیرا بچپنا ایسا
کہ اپنے آپ سے بھی میں
تری خوشبو چھپاتی پھر رہی ہوں !

0 comments:

Post a Comment