Sunday, December 5, 2010

ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے


ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گذری ھے رقم کرتے رہیں گے

اسباب غم عشق بہم کرتے رہیں گے

ویرانی دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے

ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑھے گی

ہاں اہل ستم مشق ستم کرتے رہیں گے

منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارہ

دم ہے تو مداواء علم کرتے رہیں گے

باقی ہےلہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا

رنگ لب و رخسار صنم کرتے رہیں گے

اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک

اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

0 comments:

Post a Comment