Monday, December 6, 2010

اے میرے بندو!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن بهرام الدارمي، حدثنا مروان، - يعني ابن محمد الدمشقي - حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن ربيعة بن يزيد، عن ابي ادريس الخولاني، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما روى عن الله، تبارك وتعالى انه قال ‏"‏ يا عبادي اني حرمت الظلم على نفسي وجعلته بينكم محرما فلا تظالموا يا عبادي كلكم ضال الا من هديته فاستهدوني اهدكم يا عبادي كلكم جائع الا من اطعمته فاستطعموني اطعمكم يا عبادي كلكم عار الا من كسوته فاستكسوني اكسكم يا عبادي انكم تخطئون بالليل والنهار وانا اغفر الذنوب جميعا فاستغفروني اغفر لكم يا عبادي انكم لن تبلغوا ضري فتضروني ولن تبلغوا نفعي فتنفعوني يا عبادي لو ان اولكم واخركم وانسكم وجنكم كانوا على اتقى قلب رجل واحد منكم ما زاد ذلك في ملكي شيئا يا عبادي لو ان اولكم واخركم وانسكم وجنكم كانوا على افجر قلب رجل واحد ما نقص ذلك من ملكي شيئا يا عبادي لو ان اولكم واخركم وانسكم وجنكم قاموا في صعيد واحد فسالوني فاعطيت كل انسان مسالته ما نقص ذلك مما عندي الا كما ينقص المخيط اذا ادخل البحر يا عبادي انما هي اعمالكم احصيها لكم ثم اوفيكم اياها فمن وجد خيرا فليحمد الله ومن وجد غير ذلك فلا يلومن الا نفسه ‏"‏ ‏.‏ قال سعيد كان ابو ادريس الخولاني اذا حدث بهذا الحديث جثا على ركبتيه
صحيح مسلم , كتاب البر والصلة والآداب , باب تحريم الظلم ,



ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے بیان کیا (کہ) اس نے فرمایا :

اے میرے بندو ! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کیا ہے اور تم پر بھی حرام کیا ، تو تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم مت کرو۔

اے میرے بندو ! تم سب گمراہ ہو مگر سوائے اس کے جسے میں راہ بتلاؤں ، تو مجھ سے راہ مانگو میں تم کو راہ بتلاؤں گا۔

اے میرے بندو ! تم سب بھوکے ہو مگر سوائے اس کے جس کو میں کھلاؤں ، تو مجھ سے کھانا مانگو ، میں تم کو کھلاؤں گا۔

اے میرے بندو ! تم سب برہنہ ہو مگر سوائے اس کے جس کو میں پہناؤں ، تو مجھ سے کپڑا مانگو میں تم کو پہناؤں گا۔

اے میرے بندو ! تم رات دن گناہ کرتے ہو اور میں سب گناہوں کو بخشتا ہوں ، تو مجھ سے بخشش چاہو ، میں تم کو بخشوں گا۔

اے میرے بندو ! تم میرا نقصان نہیں کر سکتے اور نہ مجھ کو فائدہ پہنچا سکتے ہو۔ اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جنات سب مل کر ایسے ہو جائیں جیسے تم میں (موجود) کوئی بڑا پرہیزگار شخص تو (بھی) میری سلطنت میں کچھ افزائش نہ ہوگی۔اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جنات سب مل کر ایسے ہو جائیں جیسے زمین کا بڑا بدکار شخص، تو میری سلطنت میں سے کچھ کم نہ ہوگا۔

اے میرے بندو ! اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جنات سب ایک میدان میں کھڑے ہو جائیں ، پھر مجھ سے مانگنا شروع کریں اور میں ہر ایک کو جتنا مانگے اتنا دوں تب بھی میرے پاس جو کچھ ہے وہ کم نہ ہوگا مگر اتنا جیسے دریا میں سوئی ڈبو کر نکال لوں

(سوئی ڈبونے والی بات صرف بطور مثال بیان کی گئی ہے یعنی سوئی ڈبونے سے دریا کا پانی جتنا کم ہو جاتا ہے اتنا بھی میرا خزانہ کم نہ ہوگا اس لیے کہ دریا کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو مگر محدود ہے جبکہ میرے خزانوں کی کوئی انتہا نہیں ہے)

اے میرے بندو ! یہ تو تمہارے ہی اعمال ہیں جن کو تمہارے لیے شمار کرتا رہتا ہوں ، پھر تم کو ان اعمال کا پورا بدلہ دوں گا۔ سو جو شخص بہتر بدلہ پائے تو چاہئے کہ اللہ کا شکر کرے کہ اس کی کمائی بیکار نہیں گئی۔ اور جس کو برا بدلہ ملے تو اسے اپنے ہی تئیں برا سمجھے (کہ اس نے جیسا کیا ویسا پایا)۔

سعید نے کہا کہ ابو ادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تو اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑتے۔

0 comments:

Post a Comment